آسان الفاظ میں نظریہ اضافیت (Theory of relativity)
آسان الفاظ میں نظریہ اضافیت (Theory of relativity) مادہ تباہ کیا جاسکتا ہے؟ بیسویں صدی کےآغاز تک تمام بڑے بڑے سائنسدان ، مفکر اور فلسفی یہی کہتے رہے کی مادہ ایک ایسی شے ہے جسے نہ تو پیدا کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی تباہ کیا جسکتا ہےمادہ بے شک اپنی شکل تبدیل کر لیتا ہے، جسے قانون بقائے مادہ یعنی law of conservation of matter بھی کہتے ہیں۔ مادہ اپنی شکل تبدیل کر سکتا ہے جیسے پانی برف کی صورت بھی اختیار کر لیتا ہے اور بھاپ کی بھی۔ لیکن اس کے وجود کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔ لیکن 1905 میں آئن سٹائن نے اپنے شہرہ آفاق نظریہ، نظریۂ اضافیت (Theory of relativity) پیش کیا تو صدیوں پرانے سائنسی اصول ریت کی دیوار کی طرح ڈھے گئے۔ آئن سٹائن چونکہ اعلٰی پائے کا ریاضی دان تھا اس لیے اس نے مادے اور توانائی کے تعلق کو ایک کلیے E = m c^2 سے ظاہر کیا۔ آئن سٹائن کا یہ کلیہ اس کی زہنی کاوشوں کا نچوڑ تھا۔ آئن سٹائن کے نظریۂ اضافیت میں زمین و مکاں کی اس قدر پیچیدگیاں ہیں کی کسی زمانے میں یہ کہا جاتا تھا کہ وہ اسے خود کے سوا اور سائنس دان پورے طور پر سمجھ نہیں پایا۔ اس نظریے کے حیرت کدے سے چند ایک چیزیں آپ...
Comments
Post a Comment