میٹرک کے بعد کیاکریں؟
وہ تمام والدین/سرپرست/ذمہ داران بالخصوص طلبا کرام متوجہ ہوں!!!
بچوں نےمیٹرک کا امتحان دے دیا ہے۔ اب آگے کیاکرنا ہے؟ یہ ایک ایسا سوال ہےجسکا طلبہ اور والدین کو جواب تلاش کرنے میں بہت دقت پیش آتی ہے۔
دراصل پلے گروپ سے لیکر دہم کلاس کے آخری دن تک قریباً ایک جیسی دنیا، ایک جیسے شب و روز اور ایک سا شیڈول ہوتاہے۔ لیکن میٹرک بعد یکدم سارا منظر اور شیڈول بدل جاتا۔
میٹرک بچوں، والدین اور سکول کی دس سال کی محنت کا اختتام ہوتاہے۔
لیکن یہ سفر فقط دہم جماعت میں پاس فیل ہونے کا نام نہیں ہے بلکہ تعلیمی سفر کی ایک منزل پالینے کا نام ہے۔
یہ تعلیمی سفر کا اختتام نہیں بلکہ ایک نٸے جہان کا آغاز ہے۔ ایک نٸے انداز اور ماحول کا آغاز ہے۔ جہاں سے بچے مزید تعلیمی منازل طے کریں گے۔یا ہنر مند بنیں گے۔
احباب گرامی!

کرنا یہ چاہیے کہ

١۔ اس اسکے شوق کے مطابق کم از کم بیس دن گزارنے دیں۔
٢۔ اسے کھیلنے کودنے، سیر کرنے، دوستوں کیساتھ گھومنے، مطالعہ کرنے، موباٸل چلانے جیسے تفریحی مواقع فراہم کریں۔
٣۔ اس دوران ان سے مستقبل بارے پلاننگ بھی ذکر کرتے رہیں۔
جب آپ دیکھیں بچہ پرسکون ہوچکاہے۔ امتحان کے دباٶ سے نکل چکا ہے اور آپ اسے مزید پڑھانا چاہتے ہیں یا پڑھا سکتے ہیں تو اسے
١۔ کسی مقامی کمپیوٹر اکیڈمی میں کسی بھی بنیادی کورس میں داخل کروادیں۔
کیونکہ میٹرک کے بعد اگلی ساری تعلیم میں کہیں نا کہیں کسی نا کسی درجہ میں بچے کو کمپیوٹر سے واسطہ پڑے گا۔

آج کل موباٸل ریپٸرگ،اے سی ٹیکنیشکن، الیکٹریش، پلمبر، موٹرساٸیکل مکینک، رزی، یف وغیرہ جیسے شعبہ بہترین سکوپ رکھتے ہیں اور بہترین روزگار کمانے کے علاوہ ملکی ترقی میں ہاتھ بٹا سکتاہے۔

١۔ 90 فیصد سے زاٸد نمبر ہوں بچے کو ایف ایس کرواٸیں۔ جو بچہ انتہاٸی قابل ہے اور لمبی انوسیٹمنٹ کرسکتے ہیں اسے بیالوجی رکھواٸیں۔ یا انجینٸرنگ کروادیں۔
٢۔ اگر 60 سے 90 فیصد کے درمیان نمبر ہوں بچے کو بجاۓ ایف ایس کروانے کےاسے ٹیکنیکل ڈپلومہ کرواٸیں۔ گوکہ ایف ایس سی میں دو سال اور ڈپلومہ میں تین سال لگتے ہیں لیکن ڈپلومہ کے بعد بچہ کسی نا کسی درجہ میں ملازمت کے قریب پہنچ جاتاہے۔


بھٸی ڈپلومہ کا مطلب کاغذوں کا پلندہ نہیں بلکہ بہترین تھیوری کیساتھ ساتھ پریٹکل کا حامل ہوا بھی ہے۔
کمیونیکیشن بہت اچھی ہونی چاہیے آپ کو اپنے فیلڈ میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کا پتہ ہو ۔انٹرویو سکلز آتی ہوں ۔اگر ملٹی نیشنل یا بیرون ملک جاب کے لیے اپلائ کرنا ہے تو سپوکن انگلش اچھی ہونی چاہیے۔
جیسے آپ بچے کو الیکٹرک یا لیبارٹری کا یا ڈسپنسر وغیرہ کا ڈپلومہ کرواتے ہیں تو ساتھ ہی بچے کو کسی الیکٹریشن، لیبارٹری یا میڈیکل اسٹور پر بھی بھیجیں تاکہ جب تین سال بعد بچے کا ڈپلومہ حاصل تو بچہ بہترین شعبہ کا ماہر بن چکا ہو۔ تو پھر روزگار کے مواقع ایسے بچے کیلیے بے شمار ہونگے۔ وہ اپنا کام بھی شروع کرسکتاہے۔
٣۔ 40 سے 50 فیصد سے کم نمبروں والے بچے کو فری لانسنگ میں ڈال دیں۔
کمپیوٹر کے شعبہ میں بےشمار ایسے پروگرام ہیں جن میں مہارت حاصل کرکے بچہ بہترین روزگار کماسکتاہے۔
جیسے
١۔ گرافکس ڈیزاٸننگ
٢۔ ڈیجیٹل مارکیٹنگ
٣۔ سوشل میڈیا منیجمنٹ
٤۔ ویب ڈویلمنٹ
٥۔ ویڈیو ایڈٹنگ
٦۔ ورچوٸیل اسسٹنس
٧۔ ڈیٹا انٹری
٨۔ ایس ای او
٩۔ ای۔کامرس
١٠۔ کانٹینٹ راٸٹنگ
وغیرہ بے شمار شعبے ہیں جسمیں بچہ مہارت حاصل کرکے بہترین روزگار کماسکتاہے۔
بہرحال میٹرک کے بعد کوٸی قدم اٹھانے سے پہلے کسی مخلص ماہر تعلیم یا تجربہ کار شخص سے مشورہ ضرور کرلینا چاہیے۔


سینکڑوں والدین آپکو بچوں کیلیے پریشان دکھاٸی دیں گے جنکے بچے ایف اے کرکے یا بی اے کرکے بے کار و بے روزگار ہیں۔ لیکن انکےمقابلے میں وہ بچے جو بروقت ہنرمند بن گٸے وہ برسرروزگار بھی ہیں اور انکے والدین بھی سکون میں ہیں۔
میرے احباب!
ڈاکٹر ہو،انجینٸیر ہو یا اسی لیول کی کوٸی اور ڈگری یہ ساری ڈگریاں ٹیکنکل ڈگریاں ہیں، مہارت کی ڈگریاں ہیں۔ اسی طرح پلمبر، مکینک، الیکٹریشن، کارپینٹر، درزی، شیف، حجام، موچی، ترکھان، اور دوکاندار وغیرہ یہ سب بھی ٹینکل ڈگریاں ہیں جو باقاعدہ یونیورسٹی سے تو نہیں ملتیں مگر بہت کھٹن محنت کے بعد ملتی ہیں۔
جس طرح ڈاکٹر،انجینٸر، وکیل، اساتذہ وغیرہ کی ملک و قوم کی ضرورت ہیں اسی طرح پلمبر، مکینک، الیکٹریشن، کارپینٹر، درزی، شیف، حجام، موچی، ترکھان، اور دوکاندار وغیرہ معاشرے، ملک و قوم کی ضرورت ہیں۔
چنانچہ میٹرک کے بعد بچوں کوخوب تحقیق کے بعد کسی ڈگر پر ڈالیے۔
خلاصہ کلام!
آجکل کے دور میں مہنگاٸی اور افراتفری کے دور میں اپنے بچوں کو جلد سے جلد برسرروزگار بنانے کی کوشش کریں۔ بے جا اور بیکار تجربات میں بچے کا وقت ضاٸع نہ کریں۔
Comments
Post a Comment